Be Happy Film Review

Be Happy Film Review

پاپا کی بیٹی ۔ ہندی اردو میں اس فلم کا یہی نام ہونا چاہیئے۔ فلم کا دورانیہ دو گھنٹے اور نو منٹس ہے۔ کہانی بینک ملازم پاپا شِیو رستوگی (ابھیشیک بچن) اور ان کی دس سالہ بیٹی دھارا رستوگی (عنایت ورما ) کی زندگی کے گرد گومتی ہے۔

شیو رستوگی جنوبی بھارت کے ایک چھوٹے سے شہر میں بنک ملازم ہے۔ کوئی آٹھ سال پہلے اس کی زندگی میں ایک واقعہ ہوتا ہے، تب سے وہ اپنی بیٹی کو اپنے سسر اور نانا کے ساتھ پال رہے ہیں۔ جنوبی بھارت کے چھوٹے سے قصبے میں شیو رستوگی بے رنگ سی زندگی گزار رہے ہیں کیونکہ وہ آٹھ سال پہلے ہونے والے واقعے کے صدمے سے باہر نہیں نکلے ہیں اور سوگ بھری زندگی گزار رہے ہیں اور اپنی بیٹی کو اچھی تعلیم و تربیت فراہم کرنا ہی اس کی زندگی کا واحد مقصد بن گیا ہے۔ شیو روایتی برصغیر والدین کی طرح اپنی بیٹی دھارا کو تعلیم پر زیادہ توجہ دینے کی تلقین کرتا رہتا ہے۔ لیکن دھارا کا پورا دھیان ڈانس پر ہونے کی وجہ سے وہ نصابی تعلیم میں سب سے پیچھے رہتی ہے۔

پھر ایک صبح دھارا شیو کو بتاتی ہے کہ اس کے اسکول میں بہت بڑا ڈانس مقابلہ منعقد ہورہا ہے اور اس مقابلے کی جج ممبئی میں ڈانس گروپ کی لیڈ ڈانسر میگی (نورا فتحی) ہوگی جو ممبئی میں ڈانس اکیڈمی بھی چلاتی ہیں اور وہی جیتنے والے ڈانسر کو ایوارڈ دے گی۔ میگی کی اکیڈمی سے تربیت پانے والے بچے انڈیا کی مشہور ٹی وی شو انڈیا ڈانسنگ سُپر اسٹار مقابلے میں بھی شرکت کرتے ہیں۔

دھارا اپنے والد سے اسرار کرتی ہے کہ وہ مقابلے کا فائنل دیکھنے اسکول آئیں، شیو چار و ناچار دھارا کا ڈانس فائنل مقابلہ دیکھنے چلا جاتا ہے۔ دھارا اپنے اسکول ڈانس مقابلے میں فائنل جیت جاتی ہے اور جب اوّل انعام کی ٹرافی میگی کے ہاتھوں سے وصول کرنے آتی ہے تو وہیں پر میگی دھارا کو ممبئی میں اپنی ڈانس اکیڈمی میں تربیت پانے کی دعوت دیتی ہے۔ شیو رستوگی اپنی بیٹی دھارا اور میگی کو جھاڑ پلاتا ہے اور سختی سے دھارا کو ممبئی منتقل ہونے سے منع کردیتا ہے۔ اور دوبارہ دھارا سے کہتا ہے کہ ڈانس محض اس کا شوق ہے کیریئر نہیں ہوسکتا ہے، اسے تلقین کرتا ہے کہ اپنی تعلیم پر توجہ دے۔

اگلے ۲۰-۴۰ منٹس دھارا اپنے نانا کے ساتھ مل کر اپنے والد شیو کو کسی نہ کسی طرح راضی کرلیتے ہیں اور وہ دھارا کو لے کر ممبئی پہنچ جاتے ہیں۔۔۔۔یہاں تک فلم کی کہانی تمہید کہلائی جاسکتی ہے جو کچھ زیادہ طویل ہوجاتی ہے، یہاں سےفلم کی کہانی کا باقاعدہ آغاز ہوتا ہے۔

آگے کیا ہوتا ہے یہ تو فلم دیکھ کر ہی معلوم ہوسکتا ہے۔ میں فلم کی کہانی پر زیادہ بات نہیں کروں گا کیونکہ جنہوں نے اب تک نہیں دیکھی ان کا مزا خراب ہوجائے گا۔

فلم کا بنیادی خیال شاندار ہے اسی لیے میری رائے میں یہ فلم ایک ماسٹر پیس بن سکتی تھی لیکن بدقسمتی سے ایسا ہو نہیں سکا۔ اور اس کی بنیادی وجہ ہدایت کار ریمو ڈی زوژا کی بطور ہدایت کار کہانی پر کمزور گرفت ثابت ہوئی۔

جن کو نہیں معلوم ان پر واضح ہو کہ ریمو ڈی زوژا پیشہ ور ڈانسر ہیں اور انتہائی مشہور و معروف کوریوگرافر ہیں۔ بطور ہدایت کاران سے پہلی غلطی کاسٹنگ میں ہوئی ہے۔ ابھیشیک بچن کے بجائے اس فلم کے لیے رہیتک روشن بہترین امیدوار ثابت ہوسکتے تھے۔ دوسرا ابھیشیک بچن اور نورا فتحی کی جوڑی بالکل بھی نہیں جم سکی۔

پھر یہ فلم ایک میوزیکل فلم ہے ایسے میں ہونا یہ چاہیئے تھا کہ کم از کم تین سے چار میگا ڈانس نمبر ہونے چاہیئے تھے جس پر عنایت اور نورا فتحی کی ڈانس صلاحیتوں کو دکھایا جاسکتا تھا، انہی ڈانس نمبروں کے ذریعے فلم کی ابتدائی تمہید باندھی جاسکتی تھی، فلم بین ڈانس بھی دیکھتے اور ساتھ ساتھ شیو اور دھارا کی زندگی کی پس منظر کی کہانی بھی معلوم ہوجاتی۔ اس کے لیے ڈسنی کی Frozen یا Moana فلمیں بہترین مثالیں ہیں۔

لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔

فلم کا دوسرے حصہ اچھا ہے لیکن چونکہ فلم کی بنیاد کمزور رکھی گئی تھی اس لیے دوسرا حصہ مضبوط ہونے کے باوجود فلم ماسٹر پیس نہ بن سکی۔ اور اسی لیے فلم کو مذہبی ٹچ دینے کی ضرورت بھی پیش آگئی۔ یا شاید بی جے پی کے دور حکومت میں مذہبی ٹچ دینا بھی فلم کو کامیاب کروا سکتا ہے۔

مرکزی کرداروں ابھیشیک بچن اور عنایت ورما کی اداکاری میں کوئی کمی نظر نہیں آئی، دونوں نے اپنے کرداروں کے ساتھ انصاف کیا ہے۔ نورا فتحی نے اپنے ناچ سے خوب محظوظ کرایا، بے شک ایک کمال کی ڈانسر ہے۔ نصار (دھارا کا نانا) کی طرف سے زبردستی مزاح ڈالنے کوشش ناکام ہوئی لیکن پھر بھی ادکارانہ کارکردگی بری نہیں تھی۔ بہت عرصہ بعد جانی لیور نے خوب ہنسایا۔

کیا آپ کو فلم دیکھنی چاہیئے؟

اگر کوئی اور اچھی چوائس نہیں ہے تو ٹائم پاس کے لیے اچھی فلم ہے۔

فلم : بی ہیپی (Be Happy)

فلم جنرا: میوزیکل / ڈرامہ

میری ریٹنگ: ۱۰/۵

شاد احمد خان / Film Walay فلم والے

Be Happy Film Review

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *