ناٹک رنگ Sindhi Drama Series Review

ایک باپ کیلیے اس سے بڑی خوشی کیا ہوسکتی ہے کہ اس کا بیٹا اس سے بھی زیادہ مشہور ہوجائے!!

یہی کہانی ہمارے سندھی زبان کے مایہ ناز ایکٹر “صلاح الدین تنیو” اور ان کے مشہور بیٹے “فہد مصطفیٰ” کی ہے۔۔۔

صلاح الدین تنیو کی شخصیت بھی کسی تعارف کی محتاج نہیں۔۔۔ پہلے ریڈیو پھر Ptv کا سندھی ڈرامہ سیریز “ناٹک رنگ’۔۔۔ اور پھر Ptv Prime Time کی طرف لمبی چھلانگ۔۔۔ ایسی چھلانگ کہ بس اردو میڈیا کا ہی ہوکر رہ گئے۔

تنیو صاحب ایکٹنگ صرف شوق کی خاطر کرتے تھے جبکہ وہ ایک اعلیٰ عہدے پر فائز سرکاری افسر تھے۔ محکمہ انسداد منشیات میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر اور چیف ڈرگ انسپیکٹر جیسے عہدوں پر خدمات انجام دیں وہ کتنے بھی مصروف ہوں۔۔۔ ڈراموں میں ایکٹنگ کیلیے وقت نکال ہی لیتے تھے۔

جنگل، دیواریں اور چھوٹی سی دنیا وہ ڈرامہ سیریز تھے جنہوں نے کئی سارے سندھی اداکاروں کے ساتھ تنیو صاحب کو بھی پورے پاکستان میں متعارف کروایا۔۔۔

صوبہ سندھ میں تو تنیو صاحب کو بچہ بچہ بخوبی جانتا تھا۔۔۔ ان کا بے انتہا مشہور سندھی ڈرامہ “باکھ” تھا جس میں وہ “مولو” کے کردار سے ہم سب کی دلوں میں گھر بنا چکے تھے۔

جنگل، چھوٹی سی دنیا اور دیواریں جیسے ڈراموں کے بعد ان کو کافی اردو ڈراموں میں دیکھا گیا، جیسہ کہ:

چاند کی پریاں، اب دیکھ خدا کیا کرتا ہے، آسمان تک دیوار، بے قصور، رنگ لاگا، بشر مومن، تنویر فاطمہ بی اے، میں گناہگار نہیں, ببلی کیا چاہتی ہے وغیرہ۔

ڈرامہ “ببلی کیا چاہتی ہے” میں تنیو صاحب نے رشید مرچی کا منفرد کردار نبھایا جو کافی مشہور ہوا۔

مشہور اداکار اور چاکلیٹی ہیرو وحید مراد صاحب اپنی آخری فلم “ہیرو” کے دوران ہم سے بچھڑ گئے۔ فلم کے ڈائریکٹر “اقبال یوسف” نے تنیو صاحب کو منتخب کیا اور کہا کہ وحید مراد کے بقیہ مناظر وہ مکمل کروائیں ۔۔۔ تاہم تنیو صاحب کی ملازمت اور فیملی اشوز نے ان کو لاہور جانے نہ دیا اور انہوں نے اقبال یوسف سے معذرت کر دی۔

صلاح الدین تنیو نے ڈراموں کے ساتھ پانچ سندھی فلموں میں بھی کام کیا تھا، جن میں برسات، سھنا سائیں، علی گوھر اور آخری گولی شامل ہیں۔

تنیو صاحب نے بتایا کہ جب لوگ کہتے ہیں کہ وہ دیکھو فہد مصطفیٰ کا باپ جا رہا ہے۔۔۔ تو مجھے بہت خوشی ہوتی ہے، اور میرے لیے یہ فخر کی بات ہے کہ میرے بیٹے نے مجھ سے بھی زیادہ کامیابیاں اور شہرت حاصل کی۔۔۔

صلاح الدین تنیو اپنے بیٹے فہد مصطفیٰ کو کبہی بھی ایکٹر بنانا نہیں چاہتے تھے۔۔۔ بلکہ ان کا خیال تھا کہ وہ بزنس کرے۔۔۔ اور اسی لیے انہوں نے کراچی میں ایک مشہور بریانی فرینچائز سے بات بھی کر لی اور فہد کو وہ فرینچائز چلانے کیلیے کہا، لیکن فہد مصطفیٰ نے اپنے ایکٹنگ کے شوق کی وجہ سے انکار کردیا۔

تنیو صاحب نے کہا کہ ان دنوں بس دو ہی tv چینلز ہوا کرتے تھے اور صرف ایکٹنگ کے دم پر پیٹ پالنا مشکل تھا۔۔۔ لیکن میں غلط ثابت ہوا۔۔۔فہد کی خوش قسمتی کہیے کہ نئے ٹی وی چینلز آ گئے اور فہد اپنی ایکٹنگ اور محنت کے کی بدولت کامیابیوں کی اونچائی تک پہنچ گیا اور مجھے احساس دلا دیا کہ میں غلط تھا۔

باپ اور بیٹے کے بریانی والے بزنس کو لیکر بہت میمز بھی بنے تھے۔۔۔ کچھ شرارتی لڑکوں نے وہ میمز وائرل کر دیے، جن کا متن تھا:

“باپ کہتا ہے کہ بریانی کا ٹھیلا لگاؤ اور بیٹا کہتا ہے کہ نہیں لگاؤں گا”😃

پھر تنیو صاحب نے ایک انٹرویو میں جاکر بتایا کہ،

“کوئے ٹھیلے شیلے والی بات نہیں تھی۔۔۔ وہ ایک فرینچائز کی بات تھی جو فہد نے چلانے سے انکار کردیا تو قصہ وہیں ختم ہوگیا”

76 سالہ صلاح الدین اپنے بیٹے فہد مصطفیٰ کے ٹی وی ڈرامہ “کبہی میں کبہی تم” کی آخری قسط کو سنیما ہال میں پیش کرنے پر بہت خوش تھے اور وہ بھی فہد کے ساتھ اس شو میں موجود تھے اور خوشی کے مارے پھولے نہیں سما رہے تھے۔

صلاح الدین تنیو 2009 میں اپنی ملازمت سے ریٹائر ہو چکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ آج بھی کوئی اچھا رول ملے گا تو وہ ضرور کریں گے!!!

گلاب راۓ لوہانہ / Film Walay فلم والے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *